EN हिंदी
زمیں سے آسماں تک آسماں سے لا مکاں تک ہے | شیح شیری
zamin se aasman tak aasman se la-makan tak hai

غزل

زمیں سے آسماں تک آسماں سے لا مکاں تک ہے

وحشی کانپوری

;

زمیں سے آسماں تک آسماں سے لا مکاں تک ہے
ذرا پرواز مشت خاک تو دیکھو کہاں تک ہے

تلاش و جستجو کی حد فقط نام و نشاں تک ہے
سراغ کارواں بھی بس غبار کارواں تک ہے

جبین شوق کو کچھ اور بھی اذن سعادت دے
یہ ذوق بندگی محدود سنگ آستاں تک ہے

سراپا آرزو بن کر کمال مدعا ہو جا
وہ ننگ عشق ہے جو آرزو آہ و فغاں تک ہے

بڑھائے جا قدم راہ طلب میں شوق سے وحشیؔ
کہ حد سعی لا حاصل فقط کون و مکاں تک ہے