EN हिंदी
زمیں پہ آگ فلک پر دھواں دکھائی دیا | شیح شیری
zamin pe aag falak par dhuan dikhai diya

غزل

زمیں پہ آگ فلک پر دھواں دکھائی دیا

ابرار اعظمی

;

زمیں پہ آگ فلک پر دھواں دکھائی دیا
مرا وجود کہیں درمیاں دکھائی دیا

ہر ایک سمت یقیں کی نقاب اوڑھے ہوئے
ہر ایک پیکر وہم و گماں دکھائی دیا

سیاہ چاند ستارے سیاہ سورج تھا
سنا ہے اس کو عجب اک سماں دکھائی دیا

وہ میرا میں تھا کہ میں تھا یا میرا سایہ تھا
کل آئنے میں کوئی بد گماں دکھائی دیا

ادھوری شکل ادھوری نظر ادھورا وجود
عجیب شخص مجھے کل وہاں دکھائی دیا