EN हिंदी
زمیں پر نیم جاں یاری پڑی ہے | شیح شیری
zamin par nim-jaan yari paDi hai

غزل

زمیں پر نیم جاں یاری پڑی ہے

اشفاق رشید منصوری

;

زمیں پر نیم جاں یاری پڑی ہے
ادھر خنجر ادھر عاری پڑی ہے

میرے ہی سر پہ ہیں الزام سارے
بڑی مہنگی وفا داری پڑی ہے

عجب سا خوف پھیلا ہے وطن میں
ہوا کے ہاتھ چنگاری پڑی ہے

بچھڑ کر ہو گیا برباد وہ بھی
ہمیں بھی چوٹ یہ کاری پڑی ہے

سمندر سے کوئی رشتہ ہے اس کا
ندی کس واسطے کھاری پڑی ہے