زمیں پر نیم جاں یاری پڑی ہے
ادھر خنجر ادھر عاری پڑی ہے
میرے ہی سر پہ ہیں الزام سارے
بڑی مہنگی وفا داری پڑی ہے
عجب سا خوف پھیلا ہے وطن میں
ہوا کے ہاتھ چنگاری پڑی ہے
بچھڑ کر ہو گیا برباد وہ بھی
ہمیں بھی چوٹ یہ کاری پڑی ہے
سمندر سے کوئی رشتہ ہے اس کا
ندی کس واسطے کھاری پڑی ہے

غزل
زمیں پر نیم جاں یاری پڑی ہے
اشفاق رشید منصوری