EN हिंदी
زمیں کو آسماں لکھا گیا ہے | شیح شیری
zamin ko aasman likkha gaya hai

غزل

زمیں کو آسماں لکھا گیا ہے

اسعد بدایونی

;

زمیں کو آسماں لکھا گیا ہے
یقینوں کو گماں لکھا گیا ہے

جو کہنا تھا کبھی منہ سے نہ نکلا
جو لکھنا تھا کہاں لکھا گیا ہے

اداسی کا قصیدہ اس برس بھی
سر دیوار جاں لکھا گیا ہے

چراغوں کو ہواؤں کا پیمبر
خموشی کو زباں لکھا گیا ہے

مرے لفظوں سے اتنی برہمی کیوں
بہت کچھ رائیگاں لکھا گیا ہے