EN हिंदी
زمیں کے چاند ستاروں کو نیند آتی ہے | شیح شیری
zamin ke chand-sitaron ko nind aati hai

غزل

زمیں کے چاند ستاروں کو نیند آتی ہے

میکش ناگپوری

;

زمیں کے چاند ستاروں کو نیند آتی ہے
حیات بخش بہاروں کو نیند آتی ہے

ابھی چمن کا مقدر چمک نہیں سکتا
ابھی چمن کی بہاروں کو نیند آتی ہے

جنازہ اشکوں کا پلکوں کے دوش پر ہے ابھی
اسی لئے تو نظاروں کو نیند آتی ہے

نظام بزم گلستاں بدل گیا شاید
چمن کی گود میں خاروں کو نیند آتی ہے

اب انقلاب زمانہ کی فکر کون کرے
تری نگاہ کے ماروں کو نیند آتی ہے

نہ ڈوب جائے کہیں نبض زندگی میکشؔ
سحر کا وقت ہے تاروں کو نیند آتی ہے