EN हिंदी
زمیں کا دم نکلتا جا رہا ہے | شیح شیری
zamin ka dam nikalta ja raha hai

غزل

زمیں کا دم نکلتا جا رہا ہے

حسین عابد

;

زمیں کا دم نکلتا جا رہا ہے
خدا کا کام چلتا جا رہا ہے

یہ کن ہاتھوں میں سورج آ گیا ہے
چھتوں سے دن پگھلتا جا رہا ہے

پرندے ٹہنیوں پہ رو رہے ہیں
شجر ہر گھر سے کٹتا جا رہا ہے

عجب سا وہم دل پہ جم گیا ہے
بدن سائے سے گھٹتا جا رہا ہے

ہوا بھی سرد ہوتی جا رہی ہے
سمندر بھی اترتا جا رہا ہے

جو سنتے ہیں وہ گم جاتا ہے فوراً
ہم لکھتے ہیں وہ مٹتا جا رہا ہے