زمین فرش فلک سائبان لکھتے ہیں
ہم اس جہان کو اپنا مکان لکھتے ہیں
ہمارے عہد کی تاریخ منفرد ہوگی
لہو سے اپنے جسے نوجوان لکھتے ہیں
یہ جھوٹ ہے کہ حقیقت یہ جبر ہے کہ خلوص
جو بے وفا ہیں انہیں مہربان لکھتے ہیں
جو آنے والے زمانوں سے با خبر کر دے
جبین وقت پہ وہ داستان لکھتے ہیں
سمندروں کے ستم کی کہانیاں جامیؔ
دریدہ ہوتے ہوئے بادبان لکھتے ہیں
غزل
زمین فرش فلک سائبان لکھتے ہیں
سید معراج جامی