EN हिंदी
زمانے ٹھیک ہے ان سے بہت ہوئے روشن | شیح شیری
zamane Thik hai in se bahut hue raushan

غزل

زمانے ٹھیک ہے ان سے بہت ہوئے روشن

دنیش نائیڈو

;

زمانے ٹھیک ہے ان سے بہت ہوئے روشن
مگر چراغ کہاں خود کو کر سکے روشن

سبھی کے ذہن میں اس کا خیال رہتا ہے
اس ایک نور سے ہے کتنے آئنے روشن

ابھی تو ہم کو کئی روز جگمگانا ہے
ہمیں ہے دشت میں اک آخری دئیے روشن

مہک اسی کی مری رہنمائی کرتی ہے
اسی کی چاپ سے ہوتے ہیں راستے روشن

ہم ایک عمر سے تاریکیوں میں سمٹے تھے
جب اس نے چھو لیا تو ہم بھی ہو گئے روشن

کسی کا عکس مجھے خواب میں دکھا تھا کبھی
تمام عمر رہے میرے رت جگے روشن

یے آدھی رات کو دستک سی کس نے دی دل پر
یہ کس نے کر دئیے ہر سمت قمقمے روشن

ہم ایک رخ سے اندھیرے میں آ گئے لیکن
کئی رخوں سے ہمارے ہیں سلسلے روشن

چلو دنیشؔ اب اس دل سے ان کا نور گیا
تلاشتے ہیں علاقے بچے کھچے روشن