EN हिंदी
زلزلہ آیا مکاں گرنے لگا | شیح شیری
zalzala aaya makan girne laga

غزل

زلزلہ آیا مکاں گرنے لگا

شمائلہ بہزاد

;

زلزلہ آیا مکاں گرنے لگا
نیند میں اک خواب داں گرنے لگا

باپ کی رخصت کا لمحہ ہائے ہائے
اک گھنیرا سائباں گرنے لگا

وہ زمیں کی اور بڑھتا ہی رہا
آسماں پر آسماں گرنے لگا

ہالۂ طاق طلب میں دفعتاً
اک چراغ خوش گماں گرنے لگا