ذلیل و خوار ہوتی جا رہی ہے
غزل اخبار ہوتی جا رہی ہے
سمٹتا جا رہا ہے گھر کا آنگن
انا دیوار ہوتی جا رہی ہے
کوئی بادل کوئی صورت کوئی دل
نظر بیمار ہوتی جا رہی ہے
تبسم زیر لب ہے اک کہانی
حیا کردار ہوتی جا رہی ہے
ہمارے سات یہ بوڑھی صدی بھی
گریباں تار ہوتی جا رہی ہے
غزل
ذلیل و خوار ہوتی جا رہی ہے
سلیم محی الدین