EN हिंदी
زخم کھا کے بھی مسکراتے ہیں | شیح شیری
zaKHm kha ke bhi muskuraate hain

غزل

زخم کھا کے بھی مسکراتے ہیں

عاصمہ طاہر

;

زخم کھا کے بھی مسکراتے ہیں
ہم ہیں پتھر بکھر نہ پاتے ہیں

کوئی پہچان ہی نہ لے ہم کو
رنگ میں شام ہم ملاتے ہیں

خواب کا انتظار ختم ہوا
آنکھ کو نیند سے جگاتے ہیں

شام کے وقت ہجرتی پتے
سبز پیڑوں کا غم مناتے ہیں

عاصمہؔ روشنی بھرے الفاظ
اپنے اندر ہی جھلملاتے ہیں