زخم امید بھر گیا کب کا
قیس تو اپنے گھر گیا کب کا
اب تو منہ اپنا مت دکھاؤ مجھے
ناصحو میں سدھر گیا کب کا
آپ اب پوچھنے کو آئے ہیں
دل مری جان مر گیا کب کا
آپ اک اور نیند لے لیجے
قافلہ کوچ کر گیا کب کا
میرا فہرست سے نکال دو نام
میں تو خود سے مکر گیا کب کا
غزل
زخم امید بھر گیا کب کا
جون ایلیا