EN हिंदी
زخم دل بھی دکھا کے دیکھ لیا | شیح شیری
zaKHm-e-dil bhi dikha ke dekh liya

غزل

زخم دل بھی دکھا کے دیکھ لیا

عرش ملسیانی

;

زخم دل بھی دکھا کے دیکھ لیا
بس تمہیں آزما کے دیکھ لیا

داغ دل سے بھی روشنی نہ ملی
یہ دیا بھی جلا کے دیکھ لیا

شکوہ مٹتے ہیں کیوں کر آپ سے آپ
سامنے ان کے جا کے دیکھ لیا

مژدہ اے حسرت دل پر شوق
اس نے پھر مسکرا کے دیکھ لیا

آبرو اور بھی ہوئی پانی
اشک حسرت بہا کے دیکھ لیا

ترک الفت کے سن لئے الزام
راز دل کو چھپا کے دیکھ لیا

جو نہ دیکھا تھا آج تک ہم نے
دل کی باتوں میں آ کے دیکھ لیا

کوئی اپنا نہیں یہاں اے عرشؔ
سب کو اپنا بنا کے دیکھ لیا