زخم دل بھی دکھا کے دیکھ لیا
بس تمہیں آزما کے دیکھ لیا
داغ دل سے بھی روشنی نہ ملی
یہ دیا بھی جلا کے دیکھ لیا
شکوہ مٹتے ہیں کیوں کر آپ سے آپ
سامنے ان کے جا کے دیکھ لیا
مژدہ اے حسرت دل پر شوق
اس نے پھر مسکرا کے دیکھ لیا
آبرو اور بھی ہوئی پانی
اشک حسرت بہا کے دیکھ لیا
ترک الفت کے سن لئے الزام
راز دل کو چھپا کے دیکھ لیا
جو نہ دیکھا تھا آج تک ہم نے
دل کی باتوں میں آ کے دیکھ لیا
کوئی اپنا نہیں یہاں اے عرشؔ
سب کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
غزل
زخم دل بھی دکھا کے دیکھ لیا
عرش ملسیانی