EN हिंदी
زخم دل اچھا ہوا پہلو بدل جانے کے بعد | شیح شیری
zaKHm-e-dil achchha hua pahlu badal jaane ke baad

غزل

زخم دل اچھا ہوا پہلو بدل جانے کے بعد

خضر برنی

;

زخم دل اچھا ہوا پہلو بدل جانے کے بعد
دل کی دھڑکن مٹ گئی آنسو نکل جانے کے بعد

وعدۂ رنگیں سے ہوگا ہائے کیا خاک اہتمام
آرزو کے پھول چٹکی سے مسل جانے کے بعد

کیا کریں خون طرب کی سرخیٔ افسانہ کو
رنگ و بو کی رائیگاں گھڑیوں کے ٹل جانے کے بعد

مے انڈیلی بھی جو میناؤں میں ساقی نے تو کب
شیشہ ہائے رنگ سے موسم نکل جانے کے بعد

ڈھونڈتے پھرتے ہیں خود دیر و حرم کے پاسباں
ہوش مندان خرد کا دم نکل جانے کے بعد

کون افسردہ جوانی کو جلا دے گا خضرؔ
عہد ناؤ نوش کی شمعیں پگھل جانے کے بعد