زخم اب دل کے چمک دیتے ہیں ہیروں کی طرح
ہم ترے شہر میں رہتے ہیں امیروں کی طرح
کر دیا قید ہمیں وقت کی دیواروں نے
ورنہ ہم لوگ بھی تھے چھوٹتے تیروں کی طرح
شام کو ڈوبتے سورج کی چمکتی سرخی
دور تک پھیل گئی خونی جزیروں کی طرح
جب بھی آتی ہے کوئی فتنہ جگا دیتی ہے
تیری مسکان ترے لب پہ شریروں کی طرح
یہ ملا مجھ کو صلہ میری وفا کا سیرت
لکھ دیا نام مرا اس نے لکیروں کی طرح

غزل
زخم اب دل کے چمک دیتے ہیں ہیروں کی طرح
موہن سیرت اجمیری