EN हिंदी
ضبط نے بھینچا تو اعصاب کی چیخیں نکلیں | شیح شیری
zabt ne bhincha to aasab ki chiKHen niklin

غزل

ضبط نے بھینچا تو اعصاب کی چیخیں نکلیں

اکرام اعظم

;

ضبط نے بھینچا تو اعصاب کی چیخیں نکلیں
حوصلہ ٹوٹا تو احباب کی چیخیں نکلیں

وحشتیں ایسی المناک نتائج میں ملیں
جن کے امکان پہ اسباب کی چیخیں نکلیں

اس سے فرعون کے اخلاق نے مانگی ہے پناہ
اس سے شداد کے آداب کی چیخیں نکلیں

ڈوبنے والے نے کس عشق سے تن پیش کیا
شدت وصل سے گرداب کی چیخیں نکلیں

ایسے گفتار نے کردار کی خلعت نوچی
ماتھے لکھے ہوئے القاب کی چیخیں نکلیں

جو نہ لائی گئی اس تاب کی چیخیں نکلیں
منہ پہ پڑتے ہوئے تیزاب کی چیخیں نکلیں

لفظ ابھرے تو سماوات کے کنگرے ڈولے
اور جب ڈوبے تو محراب کی چیخیں نکلیں