EN हिंदी
ضبط کر آہ بار بار نہ کر | شیح شیری
zabt kar aah bar bar na kar

غزل

ضبط کر آہ بار بار نہ کر

ابوزاہد سید یحییٰ حسینی قدر

;

ضبط کر آہ بار بار نہ کر
غم الفت کو شرمسار نہ کر

جس کو خود اپنا اعتبار نہ ہو
ایسے انساں کا اعتبار نہ کر

اس کے فضل و کرم پہ رکھ نظریں
اپنے سجدوں کا اعتبار نہ کر

باغ اجڑنے کا غم ہی کیا کم ہے
جانے بھی دے غم بہار نہ کر

لوگ تجھ کو حقیر سمجھیں گے
حد سے زائد بھی انکسار نہ کر

وقت سے فائدہ اٹھا لیکن
وقت کا کوئی اعتبار نہ کر

لطف اٹھا بس نگاہ اول سے
ہر نظر کو گناہ گار نہ کر

جس سے فتنے بپا ہوں دنیا میں
ایسے غافل کو ہوشیار نہ کر

قدرؔ کو تو نے دی ہے جب عزت
اے خدا اس کو بے وقار نہ کر