EN हिंदी
زباں کا زاویہ لفظوں کی خو سمجھتا ہے | شیح شیری
zaban ka zawiya lafzon ki KHu samajhta hai

غزل

زباں کا زاویہ لفظوں کی خو سمجھتا ہے

شہپر رسول

;

زباں کا زاویہ لفظوں کی خو سمجھتا ہے
میں اس کو آپ پکاروں وہ تو سمجھتا ہے

میں اس کی بزم میں بھی سرفراز رہتا ہوں
میرا نسب مری عظمت عدو سمجھتا ہے

منافقت سے عزیزوں کو زیر کرتا ہے
اور اس میں اپنی بڑی آبرو سمجھتا ہے

سخن کے حرف پہ رکھتا ہے حرف جاں کا مدار
حیا کو آنکھ کی درد سبو سمجھتا ہے

رفوگراں مرے زخم انا سے عاجز ہیں
کہ میرے خون کی تیزی رفو سمجھتا ہے