EN हिंदी
زاویہ کوئی نہیں ہم کو ملانے والا | شیح شیری
zawiya koi nahin hum ko milane wala

غزل

زاویہ کوئی نہیں ہم کو ملانے والا

سبودھ لال ساقی

;

زاویہ کوئی نہیں ہم کو ملانے والا
وحشت آباد کا میں تو ہے زمانے والا

پھر وہ تنہائی سا برتاؤ پرانے والا
پھر کوئی روٹھنے والا نہ منانے والا

در پہ تعینات رہی یوں تو سماعت میری
لیکن آیا ہی نہیں کوئی بلانے والا

کیا پتہ خواب میں اس نے مجھے دیکھا کہ نہیں
چین سے سویا رہا مجھ کو جگانے والا

رات بھر گونجی ہے آکاش میں برہا کی ترنگ
رات بھر سویا نہیں بھیروی گانے والا

بس اسی کام میں مشغول ہے سوتے جگتے
کیسے بھولے گا بھلا مجھ کو بھلانے والا