EN हिंदी
زاہد نہیں مسجد سے کم حرمت مے خانہ | شیح شیری
zahid nahin masjid se kam hurmat-e-mai-KHana

غزل

زاہد نہیں مسجد سے کم حرمت مے خانہ

عشق اورنگ آبادی

;

زاہد نہیں مسجد سے کم حرمت مے خانہ
مستوں کی جماعت میں محراب ہے پیمانہ

کیوں زلف تری الجھی رہتی ہے اے جانانہ
حاضر ہے دل صد چاک درکار ہو گر شانہ

دیکھے جو تری صورت ہو جائے ہے دیوانہ
ہے عکس سے تجھ رخ کے آئینہ پری خانہ

اس دل کا مرے جلنا رکھتا ہے وہ کیفیت
دیکھے گا جو پروانہ ہو جائے گا مستانہ

اک نقد نگہ پر عشقؔ بکتا ہے تو کر سودا
دے بہر خریداری دیدار کا بیعانہ