EN हिंदी
یوں ہی ظالم کا رہا راج اگر اب کے برس | شیح شیری
yunhi zalim ka raha raj agar ab ke baras

غزل

یوں ہی ظالم کا رہا راج اگر اب کے برس

رضا مورانوی

;

یوں ہی ظالم کا رہا راج اگر اب کے برس
غیرممکن ہے رہے دوش پہ سر اب کے برس

جسم بوئیں گے ستم گار اناجوں کی جگہ
اور فصلوں کی طرح کاٹیں گے سر اب کے برس

ذہن سے کام لو اور موڑ دو طوفان کا رخ
ورنہ آنسو میں ہی بہہ جائیں گے گھر اب کے برس

جانے کس وقت اجل آپ کو لینے آ جائے
ساتھ ہی رکھیے گا سامان سفر اب کے برس

نخل حسرت کو نہ اشکوں کی نمی دو ورنہ
اور مہکے گا گل زخم جگر اب کے برس

اب نہ گھبراؤ کہ مٹنے کو ہے ظالم کا وجود
خون مظلوم دکھائے گا اثر اب کے برس