یوں تو کس پھول سے رنگت نہ گئی بو نہ گئی
اے محبت مرے پہلو سے مگر تو نہ گئی
مٹ چلے میری امیدوں کی طرح حرف مگر
آج تک تیرے خطوں سے تری خوشبو نہ گئی
کب بہاروں پہ ترے رنگ کا سایہ نہ پڑا
کب ترے گیسوؤں کو باد سحر چھو نہ گئی
ترے گیسوئے معنبر کو کبھی چھیڑا تھا
میرے ہاتھوں سے ابھی تک تری خوشبو نہ گئی
غزل
یوں تو کس پھول سے رنگت نہ گئی بو نہ گئی
اختر شیرانی