EN हिंदी
یوں شب ہجر تیری یاد آئی | شیح شیری
yun shab-e-hijr teri yaad aai

غزل

یوں شب ہجر تیری یاد آئی

مہر چند کوثر

;

یوں شب ہجر تیری یاد آئی
دور بجتی ہو جیسے شہنائی

آپ اپنی ہنسی اڑاتا ہوں
خود تماشہ ہوں خود تماشائی

جب زمانے نے ساتھ چھوڑ دیا
اپنی دیوانگی ہی کام آئی

کل جنوں کا مذاق اڑاتی تھی
اب جنوں سے خجل ہے دانائی

آئنہ دل کا چور چور ہوا
اور آواز تک نہیں آئی

کتنا اٹھلا کے چل رہی ہے صبا
تیرا پیغام تو نہیں لائی

شاعروں میں شمار ہو جس سے
مجھ میں وہ بات ابھی نہیں آئی