یوں شب ہجر تیری یاد آئی
دور بجتی ہو جیسے شہنائی
آپ اپنی ہنسی اڑاتا ہوں
خود تماشہ ہوں خود تماشائی
جب زمانے نے ساتھ چھوڑ دیا
اپنی دیوانگی ہی کام آئی
کل جنوں کا مذاق اڑاتی تھی
اب جنوں سے خجل ہے دانائی
آئنہ دل کا چور چور ہوا
اور آواز تک نہیں آئی
کتنا اٹھلا کے چل رہی ہے صبا
تیرا پیغام تو نہیں لائی
شاعروں میں شمار ہو جس سے
مجھ میں وہ بات ابھی نہیں آئی

غزل
یوں شب ہجر تیری یاد آئی
مہر چند کوثر