EN हिंदी
یوں نہ مایوس ہو اے شورش ناکام ابھی | شیح شیری
yun na mayus ho ai shorish-e-nakaam abhi

غزل

یوں نہ مایوس ہو اے شورش ناکام ابھی

اصغر گونڈوی

;

یوں نہ مایوس ہو اے شورش ناکام ابھی
میری رگ رگ میں ہے اک آتش بے نام ابھی

عاشقی کیا ہے ہر اک شے سے تہی ہو جانا
اس سے ملنے کی ہے دل میں ہوس خام ابھی

انتہا کیف کی افتادگی و پستی ہے
مجھ سے کہتا تھا یہی درد تہ جام ابھی

علم و حکمت کی تمنا ہے نہ کونین کا غم
میرے شیشے میں ہے باقی مئے گلفام ابھی

سب مزے کر دیئے خورشید قیامت نے خراب
میری آنکھوں میں تھا اک روئے دلارام ابھی

بلبل زار سے گو صحن چمن چھوٹ گیا
اس کے سینے میں ہے اک شعلۂ گلفام ابھی