EN हिंदी
یوں مرے ہونے کو مجھ پر آشکار اس نے کیا | شیح شیری
yun mere hone ko mujh par aashkar usne kiya

غزل

یوں مرے ہونے کو مجھ پر آشکار اس نے کیا

امیر امام

;

یوں مرے ہونے کو مجھ پر آشکار اس نے کیا
مجھ میں پوشیدہ کسی دریا کو پار اس نے کیا

پہلے صحرا سے مجھے لایا سمندر کی طرف
ناؤ پر کاغذ کی پھر مجھ کو سوار اس نے کیا

میں تھا اک آواز مجھ کو خامشی سے توڑ کر
کرچیوں کو دیر تک میری شمار اس نے کیا

دن چڑھا تو دھوپ کی مجھ کو صلیبیں دے گیا
رات آئی تو مرے بستر کو دار اس نے کیا

جس کو اس نے روشنی سمجھا تھا میری دھوپ تھی
شام ہونے کا مری پھر انتظار اس نے کیا

دیر تک بنتا رہا آنکھوں کے کرگھے پر مجھے
بن گیا جب میں تو مجھ کو تار تار اس نے کیا