EN हिंदी
یوں خود کو خواہشات کے اکثر دکھائے رنگ | شیح شیری
yun KHud ko KHwahishat ke akasr dikhae rang

غزل

یوں خود کو خواہشات کے اکثر دکھائے رنگ

اختر بستوی

;

یوں خود کو خواہشات کے اکثر دکھائے رنگ
ہولی میں جیسے کوئی اکیلے اڑائے رنگ

دل سے بھلا کے ذہن کی ویرانیوں کا غم
دیوار و در پہ سب نے ہیں کیا کیا سجائے رنگ

تصویر جو بنائی ہے اپنوں کے واسطے
ڈر ہے کہ اس میں لوگ نہ ڈھونڈیں پرائے رنگ

تحفے میں دوں کسی کو یہ حسرت ہی رہ گئی
مدت سے چٹکیوں میں ہوں میں بھی دبائے رنگ

رنگینئ حیات نے اس سے وفا نہ کی
جس نے مری نگاہ میں اختر بسائے رنگ