یوں ہی سر چڑھ کے ہر اک موج بلا بولے گی
ہم جو خاموش رہیں گے تو ہوا بولے گی
بولتا رہتا ہے جو آج سر شاخ انا
چپ سی لگ جائے گی جس روز فنا بولے گی
تجھ سے امید کسے ہے مری لیلائے حیات
محمل ناز سے کیا چشم عطا بولے گی
وہ تو رہتا ہے یوں ہی اپنے گلستان میں گم
لب خاموش سے کیا برگ حنا بولے گی
موسم نعرۂ بلبل بھی کبھی آئے گا
اس سے مایوس نہ ہو خلق خدا بولے گی
غزل
یوں ہی سر چڑھ کے ہر اک موج بلا بولے گی
مہتاب حیدر نقوی

