EN हिंदी
یوں حسرتوں کے داغ محبت میں دھو لیے | شیح شیری
yun hasraton ke dagh mohabbat mein dho liye

غزل

یوں حسرتوں کے داغ محبت میں دھو لیے

راجیندر کرشن

;

یوں حسرتوں کے داغ محبت میں دھو لیے
خود دل سے دل کی بات کہی اور رو لیے

گھر سے چلے تھے ہم تو خوشی کی تلاش میں
غم راہ میں کھڑے تھے وہی ساتھ ہو لیے

مرجھا چکا ہے پھر بھی یہ دل پھول ہی تو ہے
اب آپ کی خوشی اسے کانٹوں میں تولیے

ہونٹوں کو سی چکے تو زمانے نے یہ کہا
یوں چپ سی کیوں لگی ہے اجی کچھ تو بولئے