EN हिंदी
یوں گھر سے محبت کے کیا بھاگ چلے جانا | شیح شیری
yun ghar se mohabbat ke kya bhag chale jaana

غزل

یوں گھر سے محبت کے کیا بھاگ چلے جانا

ولی اللہ محب

;

یوں گھر سے محبت کے کیا بھاگ چلے جانا
کچھ اس میں سمجھتا ہے دے آگ چلے جانا

تا شہر عدم ہم کو مشکل نظر آتا ہے
آلائش ہستی سے بے لاگ چلے جانا

کوچے سے ترے گاہے گھر شب کو جو آتا ہوں
پھر صبح ہوئے سوتے اٹھ جاگ چلے جانا

اس زلف کے افعی نے مارا ہے جسے اس کے
اشک آنکھ سے اور منہ سے ہیں جھاگ چلے جانا

جاتے تو ہو مے خانے مسجد میں بھی یک ساعت
واعظ کا محب سنتے کھڑاگ چلے جانا