EN हिंदी
یوں بھی جب تک غم سے مر نہیں جاتا میں | شیح شیری
yun bhi jab tak gham se mar nahin jata main

غزل

یوں بھی جب تک غم سے مر نہیں جاتا میں

نعیم گیلانی

;

یوں بھی جب تک غم سے مر نہیں جاتا میں
رات گئے تک لوٹ کے گھر نہیں جاتا میں

دیکھتا رہتا ہوں تجھ کو اس لمحے تک!
جب تک سارا درد سے بھر نہیں جاتا میں

اتنی دیر سمیٹوں سارے دکھ تیرے
جتنی دیر اے دوست بکھر نہیں جاتا میں

تیرے غم کا بوجھ اٹھاؤں گا جب تک
کوہ غم سے پار اتر نہیں جاتا میں

موت سے آگے تک کے منظر دیکھے ہیں
تنہائی سے یوں ہی ڈر نہیں جاتا میں

نعیمؔ اس سے میں اپنے سارے دکھ کہنے
سوچتا تو رہتا ہوں پر نہیں جاتا میں