EN हिंदी
یوں بظاہر دیکھے تو یار سب | شیح شیری
yun ba-zahir dekhe to yar sab

غزل

یوں بظاہر دیکھے تو یار سب

شمس تبریزی

;

یوں بظاہر دیکھے تو یار سب
وقت پڑنے پر یہی بیکار سب

مصلحت ہے حق نظر انداز کر
حق کہا جس نے چڑھے وہ دار سب

ہم انا کی پوٹلی تھامے رہے
ہاتھ خالی تھے ہوئے وہ پار سب

اے خدا تو نے بنائی تھیں وہ کیا
جس کی آنکھوں سے ہوئے سرشار سب

کچھ سکوں شاید میسر آئے گا
چھوڑ کے دیکھا تھا یہ گھر بار سب

کوئی ایسا وقت تو پھر آئے شمسؔ
نیند سے جگ جائیں پھر اک بار سب