یوں بظاہر دیکھے تو یار سب
وقت پڑنے پر یہی بیکار سب
مصلحت ہے حق نظر انداز کر
حق کہا جس نے چڑھے وہ دار سب
ہم انا کی پوٹلی تھامے رہے
ہاتھ خالی تھے ہوئے وہ پار سب
اے خدا تو نے بنائی تھیں وہ کیا
جس کی آنکھوں سے ہوئے سرشار سب
کچھ سکوں شاید میسر آئے گا
چھوڑ کے دیکھا تھا یہ گھر بار سب
کوئی ایسا وقت تو پھر آئے شمسؔ
نیند سے جگ جائیں پھر اک بار سب
غزل
یوں بظاہر دیکھے تو یار سب
شمس تبریزی