EN हिंदी
یوں اپنے دل کے بوجھ کو کچھ کم کیا گیا | شیح شیری
yun apne dil ke bojh ko kuchh kam kiya gaya

غزل

یوں اپنے دل کے بوجھ کو کچھ کم کیا گیا

شہزاد رضا لمس

;

یوں اپنے دل کے بوجھ کو کچھ کم کیا گیا
عہد وصال و ہجر پہ ماتم کیا گیا

آنکھوں سے خوں بہانا پڑا رات دن مجھے
تب جا کے تیرے غم کو کہیں غم کیا گیا

کیا کم تھا پہلے درہم و برہم اے آسماں
جو اور مجھ کو درہم و برہم کیا گیا

چہرا تمہارا پھول کیا اپنے عشق سے
اور اس پہ پھر پسینے کو شبنم کیا گیا

آنسو کبھی ملال کبھی تیرا غم کبھی
کیا کیا نہ میرے زخم کا مرہم کیا گیا