یہ زرد پھول یہ کاغذ پہ حرف گیلے سے
تمہاری یاد بھی آئی ہزار حیلے سے
بدن کا لمس ہوا کو بنا گیا خوشبو
نظر کے سحر سے منظر ہوئے نشیلے سے
یہ زندگی بھی فقط ریت کا سمندر ہے
کبھی نگاہ جو ڈالو فنا کے ٹیلے سے
یہ شاعری مجھے شہبازؔ یوں بھی پیاری ہے
کہ میرا خود سے تعلق ہے اس وسیلے سے
غزل
یہ زرد پھول یہ کاغذ پہ حرف گیلے سے
شہباز خواجہ