EN हिंदी
یہ زرد پھول یہ کاغذ پہ حرف گیلے سے | شیح شیری
ye zard phul ye kaghaz pe harf gile se

غزل

یہ زرد پھول یہ کاغذ پہ حرف گیلے سے

شہباز خواجہ

;

یہ زرد پھول یہ کاغذ پہ حرف گیلے سے
تمہاری یاد بھی آئی ہزار حیلے سے

بدن کا لمس ہوا کو بنا گیا خوشبو
نظر کے سحر سے منظر ہوئے نشیلے سے

یہ زندگی بھی فقط ریت کا سمندر ہے
کبھی نگاہ جو ڈالو فنا کے ٹیلے سے

یہ شاعری مجھے شہبازؔ یوں بھی پیاری ہے
کہ میرا خود سے تعلق ہے اس وسیلے سے