EN हिंदी
یہ زمیں میری بھی ہے یہ آسماں میرا بھی ہے | شیح شیری
ye zamin meri bhi hai ye aasman mera bhi hai

غزل

یہ زمیں میری بھی ہے یہ آسماں میرا بھی ہے

خالد جمال

;

یہ زمیں میری بھی ہے یہ آسماں میرا بھی ہے
روز و شب کے کھیل میں سود و زیاں میرا بھی ہے

نا مرادی کے بھنور میں ایک تو ہی تو نہیں
ساحل امکاں پہ آخر امتحاں میرا بھی ہے

ماہ نو بس ایک تو ہی تو نہیں تیرے سوا
قریۂ شب میں چراغ جاں فشاں میرا بھی ہے

گونج اٹھی ہے زمیں تا آسماں امروز و شب
اس صدائے ہو میں اک حرف فغاں میرا بھی ہے