EN हिंदी
یہ وادیاں یہ فضائیں بلا رہی ہیں تمہیں | شیح شیری
ye wadiyan ye fazaen bula rahi hain tumhein

غزل

یہ وادیاں یہ فضائیں بلا رہی ہیں تمہیں

ساحر لدھیانوی

;

یہ وادیاں یہ فضائیں بلا رہی ہیں تمہیں
خموشیوں کی صدائیں بلا رہی ہیں تمہیں

ترس رہے ہیں جواں پھول ہونٹ چھونے کو
مچل مچل کے ہوائیں بلا رہی ہیں تمہیں

تمہاری زلفوں سے خوشبو کی بھیک لینے کو
جھکی جھکی سی گھٹائیں بلا رہی ہیں تمہیں

حسین چمپئی پیروں کو جب سے دیکھا ہے
ندی کی مست ادائیں بلا رہی ہیں تمہیں

مرا کہا نہ سنو ان کی بات تو سن لو
ہر ایک دل کی دعائیں بلا رہی ہیں تمہیں