یہ شہر شہر کی آبادیاں فنا کی طرف
یہ جیتی جاگتی آنکھوں میں وحشت صحرا
محبتوں کے بسیرے نہیں مکانوں میں
ہمکتے بچوں پہ آسیب وقت کا سایا
بلائے روز جزا ٹل گئی سروں سے مگر
دلوں کی تہہ میں دھڑکتی ہے ہیبت فردا
ہوس وہ کاسۂ سائل کہ ہر نفس خالی
بہم ہے دولت کونین دل تہی مایہ
یہ میرے عہد کی مخلوق جی رہی ہے مگر
نفس کی آمد و شد پر مدار ہے اس کا
غزل
یہ شہر شہر کی آبادیاں فنا کی طرف (ردیف .. ا)
محمود ایاز