EN हिंदी
یہ سودا عشق کا آسان سا ہے | شیح شیری
ye sauda ishq ka aasan sa he

غزل

یہ سودا عشق کا آسان سا ہے

فاروق بخشی

;

یہ سودا عشق کا آسان سا ہے
ذرا بس جان کا نقصان سا ہے

بہا کر لے گیا ہوش و خرد کو
یہ سیل عشق بھی طوفان سا ہے

وہی جو سب کے غم میں گھل رہا ہے
ہمارے حال سے انجان سا ہے

خدا اس کو زمانے سے بچائے
ابھی یہ آدمی انسان سا ہے