EN हिंदी
یہ روشنیٔ طبع دکھانے کی آرزو | شیح شیری
ye ruashni-e-taba dikhane ki aarzu

غزل

یہ روشنیٔ طبع دکھانے کی آرزو

ریاست علی تاج

;

یہ روشنیٔ طبع دکھانے کی آرزو
اچھی نہیں بلا کو بلانے کی آرزو

جو غم ملے گلے سے لگانے کی آرزو
رسم و رہ حیات نبھانے کی آرزو

یہ بھی بھلا ہے کوئی ٹھکانے کہ آرزو
ہر نقش آرزو کو مٹانے کی آرزو

صحرا کہ سخت دھوپ میں جلتے ہوئے بدن
بار غم حیات اٹھانے کہ آرزو

ہر زاویے سے حسن بدن دیکھنے کا شوق
رکھتے ہیں لوگ آئینہ خانے کی آرزو

یہ خواہشیں یہ جہد مسلسل یہ دوڑ دھوپ
نقش و نگار زیست بنانے کی آرزو

اپنی شناخت یہ ہے کہ گھر ہے نہ در مگر
دیوار و در پہ نام لکھانے کی آرزو

یہ قربتوں کی رات یہ جلتے ہوئے بدن
نکلے گی آج ایک زمانے کی آرزو

بدنام ہو چکا ہے یہ فن شریف بھی
کہنے کا شوق ہے نہ سنانے کی آرزو

اپنی متاع غم کو لیے ہم بھی لوٹ آئے
ہر شخص کو تھی اپنی سنانے کی آرزو

جس حال میں ہیں ابر و شاکر ہیں تاجؔ ہم
کھونے کا کوئی غم ہے نہ پانے کی آرزو