یہ محبت جو محبت سے کمائی ہوئی ہے
آگ سینہ میں اسی نے تو لگائی ہوئی ہے
اک وہی پھول میسر نہ ہوا دامن کو
جس کی خوشبو میری رگ رگ میں سمائی ہوئی ہے
جب بھی آنکھوں نے سجائے ہے تمہارے سپنے
ذہن اور دل میں بہت دیر لڑائی ہوئی ہے
دل کی چوکھٹ پہ جلا رکھے ہے آنکھوں نے چراغ
کس کی آمد کی ابھی آس لگائی ہوئی ہے
اس کی یادو سے منور ہے مرے دل کا جہاں
آنسوؤں سے میری آنکھوں کی صفائی ہوئی ہے
اے محبت تیرے چہرہ پہ اداسی کیوں ہے
جیسے ایک تو ہی زمانہ کی ستائی ہوئی ہے
جس کی کرنوں سے جھلس جاتے ہیں روشن چہرے
چاندنی بھی اسی سورج کی بنائی ہوئی ہے
غزل
یہ محبت جو محبت سے کمائی ہوئی ہے
چاندنی پانڈے