یہ میں ہوں اور یہ اصنام میرے
انہیں جو نام دو سب نام میرے
ہے ان کی روشنی مجھ سے بھی آگے
میں اچھا مجھ سے اچھے کام میرے
نہ کر تو بات مجھ سے موسموں کی
یہ موسم صبح تیرے شام میرے
دکان خواب میں چہرہ نگر ہوں
کوئی شاید چکا دے دام میرے
تمناؤں کے زخم ایذاؤں کے زخم
یہی کچھ زخم ہیں انعام میرے
میں کیا ورثے میں دوں آئندگاں کو
بس ان کے نام ہیں پیغام میرے

غزل
یہ میں ہوں اور یہ اصنام میرے
محشر بدایونی