EN हिंदी
یہ کس نے تم سے غلط کہا مجھے کارواں کی تلاش ہے | شیح شیری
ye kis ne tum se ghalat kaha mujhe karwan ki talash hai

غزل

یہ کس نے تم سے غلط کہا مجھے کارواں کی تلاش ہے

جے پی سعید

;

یہ کس نے تم سے غلط کہا مجھے کارواں کی تلاش ہے
جہاں میں ہوں تم ہو کوئی نہ ہو مجھے اس جہاں کی تلاش ہے

لیے ذوق سجدہ میں در بدر پھرا میں نے پایا نہیں مگر
جہاں اپنے آپ جھکے جبیں اسی آستاں کی تلاش ہے

نہ ہے وصل کی کوئی آرزو نہ تو ہجر کی کوئی گفتگو
جو شکار ہو غم عشق کا اسی رازداں کی تلاش ہے

اسے دو خبر کہ وہ آشیاں جو ہے سوز قلب سے ضو فشاں
یہ سنا ہے میں نے کہ برق کو مرے آشیاں کی تلاش ہے

مرے شوق دید کی آرزو نہیں چند پھولوں کی جستجو
مرے رنگ و بو کے مذاق کو کسی گلستاں کی تلاش ہے

مرے دل میں غم کا جو خار ہے مرا دل اسی پہ نثار ہے
جسے میرے درد کا درد ہو اسی مہرباں کی تلاش ہے

کسی دل میں کوئی مکین ہے کسی در پہ کوئی جبین ہے
جہاں ہو نہ کوئی مرے سوا مجھے اس مکاں کی تلاش ہے