یہ کس نے دور سے آواز دی ہے
فضاؤں میں ابھی تک نغمگی ہے
ستارے ڈھونڈتے ہیں ان کا آنچل
شمیم صبح دامن چومتی ہے
تعلق ہے نہ اب ترک تعلق
خدا جانے یہ کیسی دشمنی ہے
ردائے زلف میں گزری تھی اک شب
مگر آنکھوں میں اب تک نیند سی ہے
مری تقدیر میں بل پڑ رہے ہیں
تری زلفوں میں شاید برہمی ہے
غزل
یہ کس نے دور سے آواز دی ہے
کاملؔ بہزادی