EN हिंदी
یہ کس نے دور سے آواز دی ہے | شیح شیری
ye kis ne dur se aawaz di hai

غزل

یہ کس نے دور سے آواز دی ہے

کاملؔ بہزادی

;

یہ کس نے دور سے آواز دی ہے
فضاؤں میں ابھی تک نغمگی ہے

ستارے ڈھونڈتے ہیں ان کا آنچل
شمیم صبح دامن چومتی ہے

تعلق ہے نہ اب ترک تعلق
خدا جانے یہ کیسی دشمنی ہے

ردائے زلف میں گزری تھی اک شب
مگر آنکھوں میں اب تک نیند سی ہے

مری تقدیر میں بل پڑ رہے ہیں
تری زلفوں میں شاید برہمی ہے