EN हिंदी
یہ کس کے آنے کے امکاں دکھائی دیتے ہیں | شیح شیری
ye kis ke aane ke imkan dikhai dete hain

غزل

یہ کس کے آنے کے امکاں دکھائی دیتے ہیں

شہزاد احمد

;

یہ کس کے آنے کے امکاں دکھائی دیتے ہیں
دل و نگاہ غزل خواں دکھائی دیتے ہیں

وہ اہل دل جو ترے آسرے پہ جیتے تھے
رہین گردش دوراں دکھائی دیتے ہیں

ہمیں تو آج بھی غم ہائے دو جہاں ہیں عزیز
وہ اور ہیں جو گریزاں دکھائی دیتے ہیں

اک آگ پھر بھڑک اٹھی ہے دیدہ و دل میں
کچھ اشک پھر سر مژگاں دکھائی دیتے ہیں

یہ کس کے جلوۂ رنگیں کا عکس ہے شہزادؔ
دل و نگاہ فروزاں دکھائی دیتے ہیں