EN हिंदी
یہ کن حدوں میں ہمارا دل غریب آیا | شیح شیری
ye kin hadon mein hamara dil-e-gharib aaya

غزل

یہ کن حدوں میں ہمارا دل غریب آیا

میر نقی علی خاں ثاقب

;

یہ کن حدوں میں ہمارا دل غریب آیا
سحر کی چاپ پہ خدشہ ہوا رقیب آیا

تمام عمر میں ڈھونڈا کیا اجالوں کو
نہ تیرا درد بھٹک کر مرے قریب آیا

ہزار بار اسی راستے سے گزرا ہے
مرا وجود جو اب کوچۂ صلیب آیا

اسی کے ساتھ گزاری ہیں سینکڑوں گھڑیاں
وہ ایک شخص جو مجھ تک بہت عجیب آیا