یہ کن حدوں میں ہمارا دل غریب آیا
سحر کی چاپ پہ خدشہ ہوا رقیب آیا
تمام عمر میں ڈھونڈا کیا اجالوں کو
نہ تیرا درد بھٹک کر مرے قریب آیا
ہزار بار اسی راستے سے گزرا ہے
مرا وجود جو اب کوچۂ صلیب آیا
اسی کے ساتھ گزاری ہیں سینکڑوں گھڑیاں
وہ ایک شخص جو مجھ تک بہت عجیب آیا

غزل
یہ کن حدوں میں ہمارا دل غریب آیا
میر نقی علی خاں ثاقب