EN हिंदी
یہ خزانے کا کوئی سانپ بنا ہوتا ہے | شیح شیری
ye KHazane ka koi sanp bana hota hai

غزل

یہ خزانے کا کوئی سانپ بنا ہوتا ہے

ازلان شاہ

;

یہ خزانے کا کوئی سانپ بنا ہوتا ہے
آدمی عشق میں دنیا سے برا ہوتا ہے

کام آتا نہیں بالکل کوئی رونا دھونا
جانے والا تو کہیں دور گیا ہوتا ہے

جھونک کر دھول نگاہوں میں جہاں والوں کی
وہ ہمیشہ کی طرح میرا ہوا ہوتا ہے

لکھ دی ہوتی ہے مقدر میں بلندی جس کے
صورت خاک وہ قدموں میں پڑا ہوتا ہے

کرنی پڑتی ہے اسی میں ہمیں ترمیم کہ جو
واقعہ پہلے سے ترتیب دیا ہوتا ہے