یہ خزانے کا کوئی سانپ بنا ہوتا ہے
آدمی عشق میں دنیا سے برا ہوتا ہے
کام آتا نہیں بالکل کوئی رونا دھونا
جانے والا تو کہیں دور گیا ہوتا ہے
جھونک کر دھول نگاہوں میں جہاں والوں کی
وہ ہمیشہ کی طرح میرا ہوا ہوتا ہے
لکھ دی ہوتی ہے مقدر میں بلندی جس کے
صورت خاک وہ قدموں میں پڑا ہوتا ہے
کرنی پڑتی ہے اسی میں ہمیں ترمیم کہ جو
واقعہ پہلے سے ترتیب دیا ہوتا ہے
غزل
یہ خزانے کا کوئی سانپ بنا ہوتا ہے
ازلان شاہ