EN हिंदी
یہ کیسی کشمکش ہے زندگی میں | شیح شیری
ye kaisi kashmakash hai zindagi mein

غزل

یہ کیسی کشمکش ہے زندگی میں

ندا فاضلی

;

یہ کیسی کشمکش ہے زندگی میں
کسی کو ڈھونڈتے ہیں ہم کسی میں

جو کھو جاتا ہے مل کر زندگی میں
غزل ہے نام اس کا شاعری میں

نکل آتے ہیں آنسو ہنستے ہنستے
یہ کس غم کی کسک ہے ہر خوشی میں

کہیں چہرہ کہیں آنکھیں کہیں لب
ہمیشہ ایک ملتا ہے کئی میں

چمکتی ہے اندھیروں میں خموشی
ستارے ٹوٹتے ہیں رات ہی میں

سلگتی ریت میں پانی کہاں تھا
کوئی بادل چھپا تھا تشنگی میں

بہت مشکل ہے بنجارہ مجازی
سلیقہ چاہیے آوارگی میں