یہ جو صبح کے بیچ دیوار شب سی اٹھی لگتی ہے
ہے عکس تحیر کی یہ داستاں اور سنی لگتی ہے
جو میں خواہشوں میں گھری چپ بھری ساعتیں تکتی ہوں
مجھے ان کے اندر تلک تری خواہش گڑی لگتی ہے
ترا ورد کرتی ہوئی آسماں سے اترتی ہوئی
کوئی نور جیسی دعا چار سو گونجتی لگتی ہے
مرے آئنے میں جو تصویر تیری ابھر آئی ہے
یہ جھٹلانے سے فائدہ؟ مجھ کو یہ روشنی لگتی ہے
فقط میرے چہرے پہ ہی رنگ کھل کے نہیں اترے ہیں
شفق شام کی میری آنکھوں سے بھی جھانکتی لگتی ہے

غزل
یہ جو صبح کے بیچ دیوار شب سی اٹھی لگتی ہے
ناہید ورک