یہ جو لمبی رات ہے یارو
کچھ ہی دن کی بات ہے یارو
خاموشی کا شور سے رشتہ
یہ بھی عجب سی بات ہے یارو
داغ دلوں کے دھل جائیں گے
آنکھوں میں برسات ہے یارو
پاس نہ مایوسی آ جائے
انساں کے لیے یہ مات ہے یارو
شکوہ نہیں کچھ مشتاق صدف کو
کم سے کم وہ ساتھ ہے یارو
غزل
یہ جو لمبی رات ہے یارو
مشتاق صدف