EN हिंदी
یہ جو لمبی رات ہے یارو | شیح شیری
ye jo lambi raat hai yaro

غزل

یہ جو لمبی رات ہے یارو

مشتاق صدف

;

یہ جو لمبی رات ہے یارو
کچھ ہی دن کی بات ہے یارو

خاموشی کا شور سے رشتہ
یہ بھی عجب سی بات ہے یارو

داغ دلوں کے دھل جائیں گے
آنکھوں میں برسات ہے یارو

پاس نہ مایوسی آ جائے
انساں کے لیے یہ مات ہے یارو

شکوہ نہیں کچھ مشتاق صدف کو
کم سے کم وہ ساتھ ہے یارو