EN हिंदी
یہ جو کچھ آج ہے کل تو نہیں ہے | شیح شیری
ye jo kuchh aaj hai kal to nahin hai

غزل

یہ جو کچھ آج ہے کل تو نہیں ہے

تاج بھوپالی

;

یہ جو کچھ آج ہے کل تو نہیں ہے
یہ شام غم مسلسل تو نہیں ہے

میں اکثر راستوں پر سوچتا ہوں
یہ بستی کوئی جنگل تو نہیں ہے

یقیناً تم میں کوئی بات ہوگی
یہ دنیا یوں ہی پاگل تو نہیں ہے

میں لمحہ لمحہ مرتا جا رہا ہوں
مرا گھر میرا مقتل تو نہیں ہے

کسی پر چھا گیا برسا کسی پر
وہ اک آوارہ بادل تو نہیں ہے