EN हिंदी
یہ جتنے پرندے اڑانوں میں ہیں | شیح شیری
ye jitne parinde uDanon mein hain

غزل

یہ جتنے پرندے اڑانوں میں ہیں

نور اندوری

;

یہ جتنے پرندے اڑانوں میں ہیں
مرے تیر کے سب نشانوں میں ہیں

چھتیں آسماں چھو رہی ہیں مگر
بڑی پٹیاں ان مکانوں میں ہیں

ہے بھائی سے بھائی بھی نا آشنا
یہ رسمیں بڑے خاندانوں میں ہیں

کتابیں جنہیں دے رہیں ہیں صدا
وہ بچے ابھی کارخانوں میں ہیں